غیر قانونی تارکین وطن کی ملک بدری کو آسان بنانے کی اپیل مسترد، امریکہ

انتظامیہ کی امیگریشن پالیسی درست ہے اور ریاستوں  کے پاس اس حوالے سے مقدمات دائر کرنے کے اختیارات نہیں  ہیں

2003899
غیر قانونی تارکین وطن کی ملک بدری کو آسان بنانے کی اپیل مسترد، امریکہ

 

امریکی  سپریم کورٹ نے  صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کی طرف سے وضع کردہ "مہاجرین کی ملک بدری کے عمل میں  مشکلات پیدا کرنے والے"  بل سے متعلق اعتراضات کو مسترد کر دیا ہے۔

سپریم کورٹ کے بیان کے مطابق، عدالت نے متفقہ طور پر بائیڈن انتظامیہ کی اس ہدایت کو منسوخ کرنے کی درخواست کو مسترد کر دیا جو "تارکین وطن کی ملک بدری کو مزید مشکل بناتی ہے"۔

عدالت نے قرار دیا کہ انتظامیہ کی امیگریشن پالیسی درست ہے اور ریاستوں  کے پاس اس حوالے سے مقدمات دائر کرنے کے اختیارات نہیں  ہیں۔

سپریم کورٹ کے جسٹس بریٹ کیواناہ  کا کہنا ہے کہ امیگریشن پالیسی طے کرنے کا اختیار وفاقی حکومت کے پاس ہے۔

یاد رہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غیر قانونی طور پر ملک میں داخل ہونے والے ہر شخص کو حراست میں لے کر ملک بدر کرنے کی پالیسی کا اطلاق کیا تھا۔

2021 میں، جب امریکی صدر جو بائیڈن نے عہدہ سنبھالا، تو انہوں نے صرف ان تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کا ضابطہ  محض دہشت گردی یا پرتشدد جرائم میں ملوث ہونے والوں کے لیے  وضع کیا۔

ٹیکساس اور لوزیانا کی ریپبلکن ریاستوں نے اس ہدایت کو منسوخ کرنے کے لیے ایک مقدمہ دائر کیا، جس میں الزام لگایا گیا کہ بائیڈن انتظامیہ کی پالیسیاں امیگریشن قانون سے متصادم ہیں، کہ وہ بہت زیادہ تارکین وطن کے سامنے آئے اور اس طرح انہیں نقصان اٹھانا پڑا۔

 



متعللقہ خبریں