چین اور امریکہ کے صدور کے درمیان ملاقات

ماہِ جنوری میں بائڈن کے عہدہ صدارت سنبھالنے کے بعد دونوں رہنماوں کے درمیان یہ پہلی دو طرفہ ملاقات تقریباً ساڑھے 3 گھنٹے تک جاری رہی

1734500
چین اور امریکہ کے صدور کے درمیان ملاقات

چین کے صدر شی جن پنگ اور امریکہ کے صدر جو بائڈن نے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے آن لائن ملاقات کی۔

ماہِ جنوری میں بائڈن کے عہدہ صدارت سنبھالنے کے بعد دونوں رہنماوں کے درمیان یہ پہلی دو طرفہ ملاقات تقریباً ساڑھے 3 گھنٹے تک جاری رہی۔

مذاکرات میں چین کے صدر شی نے کہا ہے کہ چین اور امریکہ کو بحیثیت دنیا کی دو سب سے بڑی اقتصادی طاقتوں اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل رکن کے ایک طرف اپنے داخلی مسائل کو بہترین شکل میں حل کرنا چاہیے دوسری طرف عالمی امن اور ترقی میں کردار ادا کرنا چاہیے۔ چین اور امریکہ کو ایک دوسرے کا احترام کرنا اور باہم مِل کر امن و امان کے ماحول میں رہنا چاہیے۔ دونوں ممالک کو دو طرفہ منافع کی بنیادوں پر ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے۔

شی نے کہا ہے کہ وہ، چین۔امریکہ تعلقات کو مثبت ڈگر پر ڈالنے کی خاطر افہام و تفہیم کو یقین بنانے اور موئثر اقدامات کرنے کے لئے صدر جو بائڈن کے ساتھ کام کرنے کے لئے تیار ہیں۔ یہ اتحاد دونوں ملکوں کے عوامی مفادات اور بین الاقوامی برادری کی توقعات سے ہم آہنگ ہے۔

انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ صدر بائڈن امریکہ کی چین پالیسی کو دوبارہ منطقی و عملی راستے پر ڈالنے کے لئے سیاسی قائدانہ کردار کا مظاہرہ کریں گے۔

تائیوان کے معاملے میں ملکی حساسیت پر زور دیتے ہوئے صدر شی نے کہا ہے کہ "اگر، تائیوان کی آزادی کی حامی علیحدگی پسند طاقتیں ہمیں اکساتی ہیں، ہماری برداشت کو آزاماتی اور ہماری ریڈ لائن کو عبور کرتی ہیں تو چین ٹھوس تدابیر اختیار کرنے پر مجبور ہو جائے گا"۔

صدر بائڈن نے بھی ملاقات میں کہا ہے کہ امریکہ "واحد چین" پالیسی پر قائم ہے اور تائیوان کی آزادی کی حمایت نہیں کرتا۔ امریکہ آبنائے تائیوان میں امن و استحکام  کو یقینی بنانے میں کردار ادا کرے گا۔

بائڈن نے کہا ہے کہ مجھے امید ہے کہ ہم ماضی کی طرح کھُلے اور مخلصانہ انداز میں بات کر سکیں گے۔ یقیناً ملکی سربراہان پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ ممالک کے درمیان رقابت کو جھڑپ میں تبدیل ہونے سے بچائیں۔

انہوں نے کہا ہے کہ "امریکہ اور چین کے باہمی تعلقات دونوں ملکوں کے ساتھ ساتھ پوری دنیا کو بھی متاثر کرتے ہیں۔ ہمیں مفاہمت کی بنیادوں پر لائحہ عمل مرتب کرنا چاہیے۔ باہمی اختلافات کے معاملے میں واضح اور مخلص ہونا چاہیے اور مشترکہ مفادات کے معاملے میں خاص طور پر ماحولیاتی تبدیلیوں جیسے گلوبل مسائل میں مل کر کام کرنا چاہیے"۔

مذاکرات کے بعد وائٹ ہاوس سے جاری کئے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ " دونوں سربراہان نے ممالک کے درمیان الجھے ہوئے تعلقات پر بات کی اور رقابت کو ذمہ داری کے ساتھ جاری رکھنے کی اہمیت پر زور دیا ہے"۔

بیان کے مطابق بائڈن نے کہا ہے کہ امریکہ اپنے مفادات اور اقدار کا دفاع کرنا جاری رکھے گا اور ہماری کوشش ہو گی کہ اپنے اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ مل کر، 21 ویں صدی کے لائحہ عمل  کو ایک آزاد اور عادل بین الاقوامی نظام کی قیادت کا اہل بنائیں۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ملاقات میں صدر بائڈن نے چین کی، سنکیانگ، تبت اور ہانگ کانگ میں جاری سیاست اور عمومی معنوں میں انسانی حقوق کے بارے میں طرزِ عمل پر اندیشوں کا اظہار کیا ہے۔ بائڈن نے چین کی غیر منصفانہ تجارت اور اقتصادی اطلاقات کے مقابل امریکی صنعت اور امریکی محنت کشوں کے تحفظ کی ضرورت پر زور دیا اور انڈو۔پیسیفک علاقے میں آزاد اور کھُلے ماحول کے دوام کی اہمیت کی طرف اشارہ کیا ہے۔ 

 

 

 

 



متعللقہ خبریں