نیوزی لینڈ، 51 مسلمانوں کے خونخوار قاتل ٹیرنٹ کے خلاف عدالتی کاروائی شروع

اپنا دفاع خود کرنے کی 13 جولائی کی درخواست کو قبول کیے جانے والے دہشت گرد ٹیرنٹ نےاس پر عائد تمام تر الزامات کا اعتراف کر لیا تھا

1478001
نیوزی لینڈ، 51 مسلمانوں کے خونخوار قاتل ٹیرنٹ کے خلاف عدالتی کاروائی شروع

ن

نیو زی لینڈ کے کرس چرچ  شہر میں 2 مساجد پر مسلح حملے میں  51 افراد کو قتل اور 49 کو زخمی کرنے والے دہشت گرد برنٹن ٹیرنٹ  کے خلاف مقدمہ  کاروائی شروع ہو گئی ہے۔

نیوزی لینڈ کے کرس چرچ  شہر میں 2 مساجد پر مسلح حملے میں  51 افراد کو قتل اور 49 کو زخمی کرنے والے دہشت گرد برنٹن ٹیرنٹ کی پیشی کے دوران شہیدوں میں سے ایک کی ماں  نے قاتل کو معاف کرنے کا اعلان کیا ہے۔

کرس چرچ  سانحہ میں شہید ہونے والے حسین الا عماری کی والدہ جنہ آزاد نے  عدالت میں  اپنا بیان قلم بند کراتے ہوئے  کہا کہ میں ٹیرنٹ کو معاف کرنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ میرے اندر انتقام یا پھر غصے کے تاثرات موجود نہیں ہیں۔

دہشت گرد کو معاف کرنے کے فیصلے کے دین اسلام پر یقین  رکھنے سے تعلق رکھنے کا ذکر کرنے والی آزاد کا  کہنا ہے کہ کوئی بھی چیز میرے فرزند کو واپس نہیں لا سکے گی۔

دہشت گرد کی جانب سے شہید کیے گے اتا الایان کی والدہ  مائسون  سلمی  نے اس موقع پر کہا کہ تمھارے نزدیک  واحد قصور مسلمان ہونے والے 51 معصوم انسانوں کو ہلاک کرنے    کا حق تمھارے پاس تھا۔  میں تمھیں کبھی معاف نہیں کرو ں گی۔

حملے  کا نشانہ بننے  والی نور جامع  مسجد  کے امام جمال فودا نے قاتل کے گمراہ ہونے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم  امن کے خواہاں انسان ہیں۔  تم نے جو کیا  وہ انتہائی غلط تھا ، ہم مسجد میں عبادت کے لیے جاتے ہیں۔ تمھاری یہ نفرت بے جا تھی، تمھارے اس شیطانی فعل نے ہماری یکجہتی کو تقویت دلائی ہے۔

 

ریڈیو نیو زی لینڈ   کی خبر کے مطابق دہشت گرد ٹیرنٹ  کی سزا صادر کیے جانے والے کرس چرچ ہائی کورٹ میں  سماعت ہونے والے مقدمے کی کاروائی 4 دنوں تک جاری رہے گی، پہلے روز کی کاروائی سخت حفاظتی اقدامات کے  ساتھ شروع ہوئی ہے۔

دہشت گرد حملے میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین سمیت اس دوران زخمی ہونے والوں  کے بھی شریک ہونے والی عدالتی کاروائی   کے دوران ہائی کورٹ کی جانب نکلنے والے تمام تر راستوں کی ناکہ بندی کی گئی ہے تو پولیس نے مختلف مقامات پر نشانہ بازوں کو متعین کر رکھا ہے۔

مجرم  کے قید ہونے والی آک لینڈ جیل سے صوتی و بصری رابطے کے ساتھ عدالتی کاروائی کی جا رہی ہے۔

اپنا دفاع خود کرنے کی 13 جولائی کی درخواست کو قبول کیے جانے والے دہشت گرد ٹیرنٹ نےاس پر عائد تمام تر الزامات کا اعتراف کر لیا تھا۔

سفید فام نسل کی بالا تری کا دفاع کرنے والے انتہائی دائیں بازو   نظریات کے حامل دہشت گرد کو 4 روزہ عدالتی کاروائی  کے بعد عمر قید کی سزا صادر کیے جانے کی توقع کی جاتی ہے۔

یاد رہے کہ ٹیرنٹ نے  کرس چرچ  شہر  کی نور اور لین وڈ مساجد پر 15 مارچ 2019 کو نمازِ جمعہ کے دوران  خود کار ہتھیاروں سے حملہ کیاتھا جس میں ایک ترک شہری سمیت 51 افراد ہلاک جبکہ 49 زخمی ہو گئے تھے، جن میں 2 ترک نژاد باشندے بھی شامل تھے۔



متعللقہ خبریں