اقوام متحدہ کا 2050 تک پینے کے پانی کے حصول میں مشکلات کے بارے میں انتباہ
پانی کے ذخائیر کے بارے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں اقوام متحدہ کے نمائندوں اور مختلف ممالک کے نمائندوں نے مستقبل میں پینے کے پانی کے ذخائیر کے بارے میں پیدا ہونے والی مشکلات کے بارے میں جائزہ لیا
اقوام متحدہ نے دنیا کو سن 2050 سے پینے کے پانی کے حصول میں مشکلات پیش آنے سے متعلق متنبہ کیا ہے۔
پانی کے ذخائیر کے بارے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں اقوام متحدہ کے نمائندوں اور مختلف ممالک کے نمائندوں نے مستقبل میں پینے کے پانی کے ذخائیر کے بارے میں پیدا ہونے والی مشکلات کے بارے میں جائزہ لیا ۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گٹریس نے اس موقع پر کہا ہے کہ سن 2050 سے اس دنیا میں پینے کے پانی کے استعمال میں چالیس فیصد اضافہ ہو جائے گا جس سے دنیا میں پینے کے پانی کے حصول میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ 193 مالک اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ مشترکہ طور پر استعمال کرتے ہیں جس کی وجہ سے کئی ایک ممالک میں اس کے تعلقات پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پانی، امن اور سیکورٹی کا ایک دوسرے سے بڑا گہرا تعلق ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پای کے ذخائیر کے بارے میں موثر احکامات اور قوانین موجود نہ ہونے کی وجہ سے اس بارے میں کشیدگی کو دور کرنا بڑا مشکل کام ہے۔
سیکرٹری جنرل نے کہا کہ اقوام متحدہ پانی سے متعلق رقابت کو جھڑپوں میں تبدیل ہونے سے روکنے اپنی سفارتی کوششوں میں مدد گار ہونے کے لیے تیار ہے۔
سلامتی کونسل کے موجودہ صدر کی حیثیت سے فرائض ادا کرنے والے بولیویا کے صدر مملکت ایوو مورالیس نے اس اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سن 1947 سے اب تک پانی کے ذخائیر کے کی تقسیم کے بارے میں 37 اختلافات موجود ہیں